Allama Iqbal Poetry In Urdu
لامہ اقبال پاکستان کے قومی شاعر اور دانشور تھے۔ انہوں نے سماجی، سیاسی اور فکری اصلاحات کی بات کی جس سے مسلمانوں Allama Iqbal Poetry In Urduکو ان کے حقیقی وجود اور خود انحصاری کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
علامہ اقبال نے شاعری کا سب سے خوبصورت فن استعمال کیا اور ان کی شاعری میں عظمت اور ایمان کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کی نظموں میں محبت، وطن، ایمان اور فکری تحریک کے اصولوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
Table of Contents
نگاه عشق و مستی میں وہی اول ، وہی آخر
وہی قرآں ، وہی فرقاں ، وہی یسیں ، وہی طہ
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور
نہیں ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں
انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ آزادی کے لیے محنت اور فکری طور پر کام کریں۔ اسلامی فکر نے خود اور امت کے اتحاد کی بات کی اور مسلمانوں کو ایک مضبوط، منظم اور متحرک قوم بنانے کے لیے محاذ کھول دیا۔
علامہ اقبال کی نظریاتی خدمات اور خوابوں میں پاکستان کا تصور شامل ہے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے پاکستان کی سماجی اور فکری بنیادوں کو مضبوط کرکے بنایا۔
علامہ اقبال کو “مشرق کے عرب” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور ان کی شاعری اور فکری تحریک نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو متاثر کیا۔ ان کی شاعری اور نثری فکر کو پڑھ کر ہم سماجی بہتری کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں۔
تنہائی شب میں ہے حزیں کیا
انجم نہیں تیرے ہم نشیں کیا!
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں ، بجھا چاہتا ہوں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
اے ارض پاک! تیری حرمت پر کٹ مرے ہم
ہے خوں تری رگوں میں اب تک رواں ہمارا
مرد بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گلہ
بندہ حر کے لیے نشتر تقدیر ہے نوش
مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
شاعری کی کتابیں
علامہ اقبال کا شعری مجموعہ بہت وسیع ہے اور ان کی کئی کتابیں ان کی نظموں پر مشتمل ہیں۔ علامہ اقبال کی چند مشہور کتابیں یہ ہیں جو ان کی شاعری کی تالیف ہیں:
- باندہ۔ (بالِ جبریل)
- باندہ۔ (رموزِ بیخود)
- باندہ۔ (باندہِ خود)
- باندہ۔ (پیامِ مشرق)
- باندہ۔ (زبورِ عجم)
- باندہ۔ (باندہِ دارا)
- باندہ۔ (آسراۓ خودی)
- باند۔ (بالِ جبریل)
یہاں دی گئی کتابوں میں علامہ اقبال کی شاعری کے مختلف پہلو دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان میں حب الوطنی، محبت، خود غرضی اور فلسفہ کے مختلف پہلو شامل ہیں۔
مہر و مہ و انجم کا محاسب ہے قلندر
ایام کا مرکب نہیں، راکب ہے قلندر
یہیں بہشت بھی ہے ، حور و جبرئیل بھی ہے
تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں
نگہ بلند ، سخن دل نواز ، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
تیری قندیل ہے ترا دل
تو آپ ہے اپنی روشنائی
ترا جوہر ہے نوری ، پاک ہے تو
فروغ دیدۂ افلاک ہے تو
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
شاعری کی اہمیت
علامہ اقبال کی نظمیں اردو زبان و ادب کے لیے بہت اہم ہیں۔ ان کی نظموں نے سماجی، فکری اور سماجی خیالات کا نیا آئینہ دکھایا اور اردو شاعری کو ایک نیا رخ دکھایا۔
علامہ اقبال کی نظمیں مادر وطن، محبت، خودی اور فلسفہ جیسے اہم نکات کو چھوتی ہیں۔ ان کی نظموں میں مادر وطن کی محبت اور اہمیت جو آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے، کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
علامہ اقبال کی نظموں میں ایک گہرائی اور معنویت ہے جو مختلف ادوار میں موجود ہے۔ ان کی نثری شاعری نے اردو زبان میں نئے فکری اور فلسفیانہ موضوعات کو متعارف کرایا جس سے اردو شاعری کو ایک نئی شکل ملی۔
علامہ اقبال کی شاعری زندگی کے مختلف پہلوؤں، انسانیت اور فکری فکر کی عکاسی کرتی ہے اور آج بھی قارئین کو متاثر کرتی ہے۔ ان کی نظموں نے اردو میں فکری تحریک میں مدد کی اور لوگوں کو ترقی اور خود انحصاری کا راستہ دکھایا۔
ان کی شاعری نے اردو زبان میں نئی زندگی پھونک دی اور ان کی نظموں میں عظمت، خوبصورتی اور گہرائی کا احساس ہے۔ علامہ اقبال کی شاعری نے اردو زبان کو سماجی اور فکری بنیادوں پر قائم کیا اور اس کی شان میں اضافہ کیا۔
مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خود نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نو میدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے ؟
مت کیا کرو اتنے گناہ توبہ کی آس پر اے انسان
بے اعتبار سی موت ہے نہ جانے کب آجائے
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے۔
دل میں خدا کا ہونا لازمی ہے اقبال
سجدوں میں پڑے رہنے سے جنت نہیں ملتی
Allama Iqbal Poetry In Urdu
گونگی ہو گئی آج کچھ زبان کہتے کہتے
ہچکچا گیا خود کو مسلماں کہتے کہتے